Dard e shaqiqa mareez ko be bas kar deta hai lehaza mareez yeh chahta ke kisi bhi terha ya kisi bhi qeemat par is ko dard e shaqiqa se sukoon mil jaye, lehaza woh dard khatam karne wali medicine ko un ke nuqsanaat jan-nay ke bawajood istemaal karta hai. Lekin chand lamhaat dard e shaqiqa se sukoon milnay ke baad mareez ko dobarah se dard shuru ho jata hai jo kayi ghanton ya kayi dinon tak jari rehta hai. Mareez dard e shaqiqa se sukoon haasil karne ke liye bohat se totkay istemaal karta hai. Asal mein mareez apne aap ko is baat ka yaqeen dila raha hota hai ke usay jald hi dard e shaqiqa se nijaat mil jaye gi. Jabkay totkay aur dard khatam karne wali medicine se dard e shaqiqa se aaraam nahi milta .Is post mein hum aap yeh bitayen ge ke dard e shaqiqa se sukoon kis terha mumkin hai. Is ke ilawa aap ko is post mein yeh bhi bataya gaya hai ke zamana qadeem mein log dard e shaqiqa se kaisay sukoon haasil karte thay. Yeh post dard e shaqiqa ke mareezon ki zindagi mein sukoon la sakta hai lehaza is post ko aakhir tak zaroor parheen .

Dard e Shaqiqa Kya Hai Urdu

درد شقیقہ مریض کو بے بس کر دیتا ہے لہذا مریض یہ چاہتا کہ کسی بھی طرح یا کسی بھی قیمت پر اس کو درد شقیقہ سے سکون مل جاے ، لہذا وہ درد ختم کرنے والی ادویات کو ان کے نقصانات جاننے کے باوجود استعمال کرتا ہے ۔ لیکن چند لمحات دردشقیقہ سے سکون ملنے کے بعد مریض کو دوبارہ سے درد شروع ہو جاتا ہے جو کئی گھنٹوں یا کئی دنوں تک جاری رہتا ہے ۔ مریض درد شقیقہ سے سکون حاصل کرنے کے لئے بہت سے ٹوٹکے استعمال کرتا ہے ۔ اصل میں مریض اپنے آپ کو اس بات کا یقین دلا رہا ہوتا ہے کہ اسے جلد ہی دردشقیقہ سے نجات مل جاے گی ۔جبکہ ٹوٹکے اور درد ختم کرنے والی ادویات سے درد شقیقہ سے آرام نہیں ملتا ۔
اس پوسٹ میں ہم آپ یہ بتائیں گے کہ درد شقیقہ سے سکون کس طرح ممکن ہے ۔ اس کے علاوہ آپ کو اس پوسٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زمانہ قدیم میں لوگ درد شقیقہ سے کیسے سکون حاصل کرتے تھے ۔ یہ پوسٹ درد شقیقہ کے مریضوں کی زندگی میں سکون لاے گا لہذا اس پوسٹ کو آخر تک ضرور پڑھیں ۔

Dard e Shaqiqa Ki Haqeeqat

درد شقیقہ سے آرام کے لیے سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ درد شقیقہ کی وجہ کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب میڈیکل سائنس کے پاس نہیں ۔لیکن میڈیکل سائنس یہ بات ضرور تسلیم کرتی ہے کہ دردشقیقہ ایک قدیم بیماری ہے اور لوگ زمانہ قدیم ہی سے اس کا شکار رہیں ہیں ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے درد شقیقہ پر آج غور کیا ہے جبکہ زمانہ قدیم میں لوگوں کو درد شقیقہ کی پرواہ ہی نہیں تھی ۔اس کی وجہ یہ ہے زمانہ قدیم میں لوگ صرف قدرتی غذا کا استعمال کرتے اور اگر کسی مجبوری کی بنا پر انہیں کسی بیماری کا علاج کروانا ہوتا تھاتو اس کے لیے محض قدرتی طریقے ہی استعمال کیے جاتے تھے ۔ ان ہی قدرتی طریقوں میں روحانی طریقہ علاج سب سے اہم تھا۔ یعنی زمانہ قدیم میں لوگ چھوٹی موٹی بیماری یا درد کو محسوس ہی نہیں کرتے تھے اور اگر انہیں کوئی درد محسوس ہوتا تو اس کے لیے نباتات سے علاج کیا جاتا لیکن نباتات سے علاج صرف ان ہی افراد کا کیا جاتا تھا جو کہ روحانی طریقہ علاج سے شفا یاب نہیں ہوتے تھے ۔ یعنی آج سے 200 سال پہلے تک 90 فیصد لوگ روحانی طریقہ علاج سے ہی شفا یاب ہوتے تھے ۔اس بات کی صداقت کا اندازہ آپ آج کے اور قدیم زمانہ کے انسان کی عمر سے لگا سکتے ہیں ۔ قدیم زمانہ کا انسان 100 سال سے زیادہ عمر تک زندگی گزارتا جبکہ آج 50 سال تک کی زندگی گرازنا مشکل ہے ۔
مطلب یہ ہے قدیم زمانہ میں درد شقیقہ موجود تھا لیکن درد شقیقہ سے سکون کے لیے صرف روحانی طریقہ علاج اپنایا جاتا تھا جسکی وجہ سے لوگوں کو کچھ ہی دیر میں درد شقیقہ سے سکون مل جاتا تھا ۔ یعنی ہمارے آباو اجداد کو اس بات پر یقین تھا کہ روحانی طریقہ علاج سے دردشقیقہ سے آرام حاصل ہو جاتا ہے ۔ اب وہی یقین جینز کے زریعے نسل در نسل منتقل ہوا ۔ آج ہم اپنے آباو اجداد کے یقین کو بھول چلے ہیں لیکن وہ یقین آج بھی ہمارے خون میں شامل ہے ۔ لہذا جب کوئی درد شقیقہ سے سکون کے لیے روحانی طریقہ علاج اختیار کرتا ہے تو ہماری سوچ ہمارے خون میں موجود ان جینز کو ایکٹیو کر دیتی ہے جو کہ ہمیں ہمارے اباو اجداد سے ملے ہوتے ہیں ۔چونکہ یہ جینز ہمارے اباو اجداد کے اس یقین کو ہمارے جسم میں ایکٹیو کر دیتے ہیں جن کی بنا پر ہمارے اباو اجداد مختلف بیماریوں کو آسانی سے کنرول کر پاتے تھے ۔ لہذا اب وہ جینز ہمارے جسم میں اکٹیو ہیں اس لئے ہمیں درد شقیقہ سے آسانی سے آرام مل جاتا ہے ۔

Dard e Shaqiqa Aur Genes Ki Haqeeqat

ہمارے اباو اجداد کے جینز موجودہ انسان کو متاثر کرتے ہیں ۔ اس بات کا اندازہ ہم ایسے لگا سکتے ہیں کہ ہم میں سے کسی نے آج تک چڑیل کو نہیں دیکھا ہوگا لیکن ہم سبھی کسی نہ کسی طرح چڑیل سے خوف ضرور محسوس کرتے ہیں ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اباو اجداد چڑیل سے خوف محسوس کیا کرتے تھے ۔
لہذا چڑیل کا خوف ہمیں ہمارے آباو اجداد سے ورثے میں میں ملا ہے یعنی یہ خوف جینز کے زریعے نسل در نسل منتقل ہوتے ہوے آج ہم تک پہنچا ہے ۔ اسی طرح دم ، تعویز ، وظیفہ ، روحانی علاج ان سب غیر باتوں پر ہمارے اباو اجداد یقین کیا کرتے تھے ۔ ہم ان کو تسلیم کریں یا نہ کریں ہمارے اندر ان باتوں کا یقین کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے لہذا روحانی طریقہ علاج میں اسی یقین کو ایکٹیو کیا جاتا ہے جسکے زریعے ہمیں بہت سی علاج بیماریوں سے نجات کے لیے قوت معدافعت مل جاتی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ روحانی طریقہ علاج کے زریعے مریض کو بہت جلدی درد شقیقہ سے سکون مل جاتا ہے ۔

 Dard e Shaqiqa Ka Rohani ilaj

درد شقیقہ کا بہترین روحانی علاج یہ ہے کہ آپ فجر کی نماز کے بعد 3 دانے بادام کی گری لے لر اس پر 41 مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کریں اور یہ 3 بادام کی گریہ آپ خالی پیٹ کھا لیں ۔ یہ عمل آپ نے 14 دن تک کرنا ہے ۔ انشاء اللہ 14 دن میں آپ کو درد شقیقہ سے شفا حاصل ہو جاے گی ۔ اگر کوئی بھائی یا بہن یہ روحانی عمل نہ کر سکیں تو وہ سورہ فاتحہ کو پاک سیاہی سے تحریر کرکے اپنے گلے میں پہن لے اور اسکے بعد 3 دن تک آمنہ بہن سے فون پر دم کرواے ۔ انشاء اللہ جلد ہی آپ کو درد شقیقہ سے شفا حاصل ہو جاے گی ۔ اگر کوئی بھائی یا بہن سورہ فاتحہ کو پاک سیاہی سے تحریر نہ کر سکیں تو وہ آمنہ بہن سے یہ نقش لکھوا سکتے ہیں ۔

Whatsapp: +92 328 4765719

Find Urdu Wazaif Here