Kuch buzurg Isme Azam ke fazail ke hawale se bayan farmate hain ke agar kaaynat mein mojood tamam pani ko siyahi (ink) maan liya jaye aur poori kaaynat mein mojood darakhton (tree) ki shakho ko chhoti chhoti qalamiyan (pen) bana diya jaye, aur is siyahi aur qalamon se tamam jinnat, farishte, insaan, charinday, parinday, darinday aur hashraat mil kar Isme Azam ke fazail tahrir karein aur Qiyamat tak fazail tahrir karte rahein to bhi Ism e Azam ke ek juz ke fazail bayaan nahin ho payenge.

Ism e Azam ki Pehchan Urdu

کچھ بزرگ اسم اعظم کے فضائل کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں کہ اگر کائنات میں موجود تمام پانی کو سیاہی مان کیا جاے اور پوری کائنات میں موجود درختوں کی شاخوں کو چھوٹی چھوٹی قلمیں بنا دیا جاے اور اس سیاہی ، اور قلموں سے تمام جنات ، فرشتے ، انسان ، چرندے ، پرندے ، درندے اور حشرات مل کر اسم اعظم کے فضائل تحریر کریں اور قیامت تک فضائل تحریر کرتے رہیں تو بھی اسم اعظم کے ایک جز کے فضائل بیان نہیں ہو پائیں گے ۔
اس پوسٹ میں ہم اسم اعظم کی پہچان کرنے کے لئے آپ کو ایسا راستہ بتائیں گے جو کہ صحیح ہے اور اسی راستے کو قدیم اولیاء اللہ نے اپنایا لیکن پوری زندگی اسم اعظم کےسفر میں گزارنے کے بعد اولیا اللہ نے یہ ہی بات سمجھی کہ بات کچھ اور ہے ۔ یہ “اور بات” سمجھنے کے لئے اس پوسٹ کو سمجھ کر پڑھیں ۔
اسم اعظم اللہ کا ذاتی نام ہے ۔جب کوئی انسان اللہ کو اس کے کسی بھی نام سے پکارتا ہے تو اس حالت میں وہ اللہ کی ذات ہی سے فریاد کر رہا ہوتا ہے یعنی انسان کی ہر دعا اللہ کی ذات ہی سے وابستہ ہوتی ہے اور اللہ کی ذات کا نام اللہ ہے اور اسم اللہ ہی اسم اعظم ہے ۔قدیم زمانہ میں جب انسان اللہ کی ذات یعنی ظاہری وجود مبارک کو تلاش کرنے میں ناکام رہا اور یہ سمجھ گیا کہ اللہ کو ظاہری حوالے سے تلاش کر پانا ممکن نہیں تو اس وقت انسان نے اپنی تلاش کا رخ اسم اعظم کی طرف موڑ دیا ۔ لہذا آج بھی لوگ اسم اعظم کی تلاش میں ہیں ۔اسم اعظم کی تلاش کے حوالے سے مختلف نظریات گردش میں ہیں ، کچھ بزرگوں کے مطابق اسم اعظم نام کے اعداد کے مطابق ہوتا ہے اور ہر شخص کے لئے اسم اعظم الگ ہے ، کچھ کے مطابق نام کے پہلے حرف کے مطابق اسم الہی اسم اعظم ہوتا ہے، کچھ پیدائش کی تاریخ کے اعداد کو جمع کر کے
اعظم کے حوالے سے قیاس کرتے ہیں ۔ذیادہ تر علمااکرام نے اسم یا اللہ کو اسم اعظم کہا ہے لیکن کچھ علما یہ مانتے ہیں کہ اسم اعظم کا علم صرف انبیااکرام کو ہی ہوتا ہے ،
لیکن سلسلہ نادعلی کے بزرگوں کا گمان ہے کہ اسم اعظم اسم ذات ہی ہے لیکن اسم ذات کے روحانی فیض تک رسائی صرف اسے ہی ملتی ہے جسے اسم اعظم کی عطا خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سےخواب یا ظاہر میں ہو ۔ لہذا اسم اعظم کہ جو طریقے بزرگوں نے بیان فرماے ہیں وہ سب کے سب اسم اعظم تک رسائی کے طریقے ہیں ۔لہذا جب اللہ کا کوئی بھی صفاتی نام بے حساب ورد کیا جاتا ہے تو اسکی وجہ سے زندگی میں متعلقہ فرد کو اسم اعظم تک رسائی حاصل ہوجانے کا امکان ہوتا ہے ۔
ہم نے اسم اعظم قیاس کرنے کے سبھی طریقوں کو یکجا کرکے ایک ایپ ترتیب دی ہے جس کے زریعے آپ کو آپ کے نام اور پیدائش کے مطابق ایسا اسم اعظم حاصل ہوگا جس کے ورد کرنے سے آپ کو اللہ کی غیبی مدد حاصل ہونے لگے گی اور اگر آپ اس ورد کو جاری رکھیں گے تو آپ کو زندگی میں اسم اعظم تک رسائی حاصل ہونے کا امکان ہے ۔ یہ ایپ نادعلی کے ہوم پیچ پر موجود ہے جسکا لنک نیچے دے دیا گیا ہے ۔

Hadees about Ism e Azam

ذیل میں ہم اسم اعظم کے حوالے سے چند حدیثیں بیان کر رہے ہیں انہیہں ضرور سمجھنے کی کوشش کریں۔
حدیث نمبر ا
اسم اعظم کے حوالے سے بہت سے حدٰیثیں اور قرآنی آیات موجود ہیں ۔ جن میں سے چند نیچے درج کر دی گئی ہیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے اسم اعظم کے نو حروف ہیں جو شخص اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے اسے پڑھے گا اس کی حاجتیں پوری ہوں گی۔ (ترمذی)
حدیث نمبر 2
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے اسم اعظم نوحروف ہیں جو شخص اللہ کی رضا حاصل کرنے کی وجہ سے اسے پڑھے گا اس کی حاجتیں پوری کر رہی ہوں۔ (ترمذی)
حدیث نمبر 3
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے سب سے بڑے نام کے نو حروف ہیں، جو اس کو اخلاص کے ساتھ پڑھے گا اس کی دعا قبول ہو گی۔ (سنن ابن ماجہ)
حدیث نمبر 4
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک اور حدیث میں ہے:
“اللہ کا سب سے بڑا نام قرآن مجید کی تین آیات میں ہے: سورۃ البقرہ، آیت 255؛ سورۃ آل عمران، آیت 26؛ اور سورۃ التوبہ، آیت 129۔”
اسم اعظم کے حوالے سے کچھ بزرگ یہ کہتے ہیں کہ اسم اعظم میں نقطہ نہیں ۔ کچھ بزرگوں نے آسمان پر یا ذوالجلال والاکرم تحریر دیکھا لہذا انہوں نے یا ذوالجلال والاکرام کو اسم اعظم بتایا ، کچھ بزرگوں کو اسم اعظم خواب میں اشارہ ہوا ۔اگر ہم سبھی حدیثوں ، بزرگوں کے تجزیات اور مشاہدات باطن کو ایک زاوے سے دیکھیں تو ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائیں گے لہذا علما اکرام کی یہ بات کہ اسم اعظم صرف انبیا اکرام کو معلوم ہوتے ہیں یہ بات ثابت ہو جاتی ہے ۔لیکن اگر ہم مولا علی یا مولا علی کے بعد مسلمان بزرگوں کی کرامات کا جائزہ لیں تو ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ کہ کرامات کا ظاہر ہونا اسم اعظم کی برکات کے بغیر ممکن نہیں ۔لہذا سلسلہ نادعلی کے بزرگوں نے ان دونوں باتوں کو مدنظر رکھتے ہوے یہ گمان کیا کہ اگر کوئی شخص اپنے ظاہر اور باطن کو قرآن اور حدیث کے مطابق کر لیتا ہے تو وہ اسم اعظم تک رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔ ہم اپنے ظاہر کو تو آسانی سے ہر برائی سے پاک کر سکتے ہیں لیکن ہم اپنی سوچ اور باطن کو برائی سوچنے سے نہیں روک سکتے ۔ لہذا باطن کو صاف کرنے کے لئے قدیم بزرگوں نے اللہ کے صفاتی ناموں کو اسم اعظم بتا کر کثرت سے ورد کرنے کا مشورہ دیا تاکہ متعلقہ شخص کو جلد اسم اعظم تک رسائی حاصل ہو جاے ۔یاد رہے کہ اسم اعظم آپ کو خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عطا فرمانا ہے لہذا اگر کوئی نبی پاک صلی اللہ علیہ الہ وسلم  کی زیارت کے قابل ہے تو ہی اسے نبی کی زیارت ہوگی اور نبی کی زیارت ہو جانے سے ہی آپ کے لئے اسم اعظم کا فیض جاری ہوگا۔ لیکن کچھ بزرگوں کا گمان یہ بھی ہے کہ اسم اعظم محض ایک بہانہ ہے اصل حقیقت تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت میں چھپی ہوئی ہے ۔

Isme Azam ki Taqat

اسم اعظم کی طاقت کے حوالے سے بزرگ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ سلام پر آگ کا اثر نہ کرنا ، حضرت سلیمان علیہ سلام کا جنات پر حکومت کرنا ، حضرت یوسف علیہ سلام کا خوب صورت ہونا اور حضرت عیسی علیہ سلام کا مردوں کا زندہ کرنا سب اسم اعظم کی طاقت سے ہے اسی طرح حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا چاند کے دو ٹکرے کر دینا اور آپ سرکار کا مکاں سے لامکان میں تشریف لے کر جانا بھی اسم اعظم کی برکت سے ہے ۔
اب اگر دنیاوی فوائد کے حوالے سے سوچا جاے تو اسم اعظم تقدیر کا رخ بدل سکتا ہے اسم اعظم چونکہ اللہ کی طاقت ہے لہذا اللہ کی طاقت کے سامنے کیا ناممکن اور کیا مشکل ہے ۔ اسم اعظم کے حوالے سے ہم نے چند باتیں آپ سے شئیر کی ہیں انشاء اللہ جلد ہی ہم اسم اعظم کے حوالے سے آپ کے لئے تفصیلی آرٹیکلز پیش کریں گے ۔

Whatsapp: +92 328 4765719